سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 25 کرنے کی منظوری دے دی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس فاروق ایچ نائیک کی زیرصدارت منعقد ہوا، جہاں کمیٹی نے اکثریتی رائے سے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 25 کرنے کی منظوری دی۔
کمیٹی کے چیئرمین نے بتایا کہ اس تعداد میں ایک چیف جسٹس اور 24 ججز شامل ہوں گے۔
جمعیت علمائے اسلام اور پاکستان تحریک انصاف نے ججز کی تعداد بڑھانے کی مخالفت کی۔ پی ٹی آئی کے رہنما حامد خان نے کہا کہ ہمیں اس قسم کی قانون سازی پر اختلاف ہے، اور یہ ججز کی تعیناتی کا طریقہ عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 26 ویں ترمیم سے ہم نے عدلیہ کو کافی نقصان پہنچایا ہے، کیونکہ جب کسی ملک کو نقصان پہنچانا ہوتا ہے تو ججز کی تعداد بڑھائی جاتی ہے، جب کہ متوقع فیصلے نہیں آ رہے ہوتے۔
جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بیان دیا کہ تعداد بڑھا کر اپنی مرضی کے ججز کو سپریم کورٹ میں لایا جا رہا ہے، اور 25 اکتوبر کے بعد ججز بہترین انداز میں کام کر رہے ہیں، اس لیے تعداد بڑھانے کی ضرورت نہیں ہے۔
پی پی کے سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز کی کم از کم تعداد 21 ہونی چاہیے۔
اجلاس کے دوران، کمیٹی کے چیئرمین نے سیکرٹری قانون سے سوال کیا کہ اگر اخبارات بتا سکتے ہیں کہ مقدمات کی تعداد 60 ہزار ہے تو آپ کیوں نہیں بتا سکتے؟ آپ کو معلومات کے لیے کتنا وقت چاہیے؟ جس پر سیکرٹری قانون نے جواب دیا کہ ہمیں کم از کم تین ہفتے کا وقت درکار ہے۔