عمران خان کا نام چانسلر کی فہرست میں شامل نہ ہونے کی وجہ کیا ہے؟ آکسفورڈ یونیورسٹی کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا ۔

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کا نام چانسلر کے انتخاب کے لیے جاری فہرست میں شامل نہ کرنے پر آکسفورڈ یونیورسٹی قانونی چارہ جوئی کا سامنا کر رہی ہے۔

بانی پی ٹی آئی کے بین الاقوامی کوآرڈی نیٹر اور مشیر ذلفی بخاری نے وکلا کے ذریعے یونیورسٹی سے جواب طلب کیا ہے۔

وکلا کی جانب سے بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کا نام چانسلر شپ کی فہرست میں شامل نہ کرنا ایک زیادتی ہے، اور آکسفورڈ یونیورسٹی کا یہ فیصلہ غیر منصفانہ اور سیاسی ہے۔ خط کے متن میں یہ بھی درج ہے کہ اگر تحریری جواب نہ ملا تو مزید قانونی کارروائی کی جائے گی، اور یونیورسٹی کو یہ وضاحت کرنی ہوگی کہ ان پر کس قسم کا دباؤ تھا یا کیا وجوہات تھیں کہ بانی پی ٹی آئی کا نام شامل نہیں کیا گیا۔

وکلا نے خط میں متنبہ کیا ہے کہ اگر یونیورسٹی کی طرف سے مناسب جواب نہیں ملتا تو کیس لندن ہائی کورٹ میں دائر کیا جا سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق، یونیورسٹی نے توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا کی وجہ سے ان کا نام چانسلر شپ کے لیے شامل نہیں کیا، اور یہ بھی دیکھا گیا کہ بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں اور ان کی رہائی کب ممکن ہوگی، یہ واضح نہیں۔

اس معاملے پر ذلفی بخاری نے کہا کہ انہوں نے اقوام متحدہ کے آربٹریٹری ڈیٹینشن گروپ، ایمنسٹی اور وکلا کی رائے یونیورسٹی کے سامنے رکھی ہے اور واضح کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو دی گئی سزا سیاسی وجوہات کی بنا پر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وکلا کی رائے کے سبب ہی یونیورسٹی نے بانی پی ٹی آئی کو اجازت دی تھی کہ وہ چانسلر شپ کے لیے اپنے کاغذات جمع کرائیں، اور بانی پی ٹی آئی کے چانسلر بننے سے یونیورسٹی کی شان میں اضافہ ہوتا۔

یاد رہے کہ علیمہ خان کہہ چکی ہیں کہ ذلفی بخاری نے بانی پی ٹی آئی کی مشاورت سے چانسلر شپ کی مہم شروع کی تھی، اور بانی پی ٹی آئی کے دستخط کے ساتھ خط کے بعد برطانیہ میں چانسلر شپ کے لیے مہم چلائی گئی تھی۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More