ٹرمپ کی جیت پر ایلون مسک کی ٹرانسجینڈر بیٹی کا اظہارِ مایوسی

مشہور امریکی کمپنی ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک کی ٹرانسجینڈر بیٹی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ صدر منتخب ہونے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

ایلون مسک کی 20 سالہ ٹرانسجینڈر بیٹی ویوین ولسن نے امریکا چھوڑ جانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب انہیں امریکا میں اپنا کوئی مستقبل نظر نہیں آتا۔

ویوین ایک ٹرانسجینڈر ہیں اور 2022 سے انہوں نے اپنے والد سے لاتعلقی قائم کر رکھی ہے۔

گزشتہ روز میٹا پلیٹ فارم ‘تھریڈز’ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ میں نے کافی عرصے سے یہ سوچ رہی تھی لیکن کل انتخابات کے نتائج دیکھ کر میرے خدشات کی تصدیق ہوگئی، مجھے امریکا میں اپنا مستقبل نظر نہیں آرہا۔

انہوں نے لکھا کہ ‘بیشک ٹرمپ صرف 4 سال برسراقتدار رہیں گے، بیشک کوئی معجزہ ہو اور انکے اینٹی ٹرانس ریگولیشنز نافذ نہ ہوں، لیکن پھر بھی جن لوگوں نے اپنی مرضی سے انہیں ووٹ دیا ہے وہ مستقبل قریب میں کہیں نہیں جانے والے’۔

واضح رہے کہ ایلون مسک کی بیٹی کا یہ بیان اس تناظر میں اہم  ہے کہ صدارتی انتخابات سے قبل ایلون مسک انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ کے پُرزور حمایتی کے طور پر سامنے آئے، انتخابات میں ریپبلکنز کی کامیابی کا سہرا ایلون مسک کے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اتحاد کو دیا جارہا ہے۔

ایلون مسک کی جانب سے 4 کروڑ 36 لاکھ اور 7 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی 2 سب سے بڑی عطیات براہ راست نومنتخب امریکی صدر کی انتخابی مہم میں دی گئی تھیں۔

فلوریڈا میں اپنی ‘وکٹری اسپیچ’ کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک کو ’ہیرا‘ اور ’ابھرتا ہوا ستارہ‘ قرار دیا تھا۔

یاد رہے کہ ایلون مسک کی بیٹی ویوین نے 2022 میں اپنا نام اور جنس تبدیل کرنے کیلئے ایک پیٹیشن دائر کی تھی، جس میں انہوں نے ایلون مسک سے کسی بھی قسم کا تعلق ختم کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی، وہ اس سے قبل بطور مرد زیویئر الیگزینڈر مسک کے نام سے جانی جاتی تھیں۔

ایک انٹرویو میں اُن کا کہنا تھا کہ والد بچپن میں ان کے نسوانی رویے کے سبب ہراساں کرتے تھے اور مردانہ رویہ اختیار کرنے کیلئے زور دیتے تھے جبکہ ایلون مسک نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کی بیٹی لڑکی نہیں ہے اور ’ووک مائنڈ وائرس‘ نے ان کے بیٹے کو مار دیا ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More