آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ سے قبل پاکستان کرکٹ ٹیم کو تیاری کے لیے اچھا خاصا موقع ملا بلکہ یہ کہیں کہ مقابلے سے بھرپور کرکٹ ملی تو بے جا نہ ہوگا۔ متحدہ عرب امارات میں کھیلا گیا ایشیا کپ ٹی ٹورنامنٹ جس کے فائنل میں سری لنکا نے پاکستان کو ہرایا۔ اس کے بعد انگلینڈ کے خلاف ہوم گراؤنڈ پر سات ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز اور اس کے بعد نیوزی لینڈ میں کھیلی گئی تین ملکی سیریز جس کا فاتح پاکستان رہا۔۔
لیکن آسٹریلیا پہنچتے ہی پاکستان ٹیم مختلف روپ میں دکھائی دی، بھارت کے خلاف تو کچھ مزاحمت ہوئی لیکن جس طرح کی کرکٹ زمبابوے کے خلاف کھیلی گئی وہ کسی بھی طرح قابل قبول نہیں، زمبابوے کے خلاف اپ سیٹ شکست نے نہ صرف شائقین اور کرکٹ ماہرین کو اپ سیٹ کیا بلکہ پاکستان ٹیم کے سیمی فائنل کھیلنے کے امکانات کو بھی ایک بڑی زک پہنچائی۔ اس شکست کی وجوہات کا جائزہ لیا جائے تو غلطیوں کی ایک لمبی فہرست دکھائی دیتی ہے۔
Zimbabwe win by one run in Perth.#WeHaveWeWill | #T20WorldCup | #PAKvZIM pic.twitter.com/LTXrN3HMcY
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) October 27, 2022
بابراعظم کی کپتانی پر بھی بے شمار سوالیہ نشانات ہیں، فیلڈ کے اندر ان کے کئی فیصلے ایسے دکھائی دیئے جو وہ بار بار دہراتے ہیں اور نقصان اٹھاتے ہیں لیکن اس سے کچھ سیکھنے کی کوشش نہیں کرتے۔۔ ایشیا کپ سے لے کر ورلڈ کپ تک بابر اعظم اپنے باؤلنگ آپشنز کو مکمل استعمال نہیں کررہے، وہ میچ سے قبل پانچ باؤلرز کا پلان لے کر میدان میں اترتے ہیں اور کسی کو مار پڑؑے یا رنز زیادہ دے اس سے کوئی فرق نہیں پڑنا کیونکہ کپتان نے چھٹے باؤلر کا سوچنا ہی نہیں، ورلڈ کپ میں بھی اب تک یہی ہورہا ہے بھارت اور زمبابوے کے افتخار احمد سے ایک اوور تک کرانے کی زحمت نہیں کی گئی جبکہ ایشیا کپ میں کچھ ایسا ہی سلوک خوشدل شاہ کے ساتھ ہوا۔
India win the match in a last-ball finish ?
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) October 23, 2022
Good fight shown by the boys ?#WeHaveWeWill | #T20WorldCup | #INDvPAK pic.twitter.com/aVKsd8dM8Z
ٹیم سلیکشن کی بات کریں تو وہی ناکام و نامراد مڈل آرڈر کو گھسیٹا جا رہا ہے جو پچھلی کئی سیریز سے ناکامیوں کی نئی داستانیں رقم کرتا چلا آرہا ہے، اور اب تو اوپنرز بھی انہی کے نقش قدم پر چل پڑے ہیں، آئی سی سی رینکنگ میں نمبر ون اور نمبر تین کے ہوتے ہوئے بھی جو ٹیم ایک سو تیس رنز تک نہ پہنچ پائے تو اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہوگی۔
ٹیم کے ساتھ ان فٹ کھلاڑیوں کی ایک لمبی تعداد ہے جس سے نہ کپتان کو کوئی پریشانی ہے، نہ سلیکٹرز فکر میں ہیں اور نہ ہی پاکستان ٹیم اور پاکستان کرکٹ بورڈ کا میڈیکل تشویش میں مبتلا ہے، ان فٹ فخرزمان، ان فٹ عثمان قادر، ان فٹ شاہین شاہ آفریدی کو ٹیم کے ساتھ رکھا ہوا ہے جس کے باعث متبادل کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کیے جانے کے امکانات اور مواقع بھی انتہائی محدود ہوگئے۔
آسٹریلیا میں جاری ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ مقابلوں میں یوں تو پاکستان ٹیم نے اپنے سفر کو پرخار بنا دیا ہے لیکن دو شکستوں کے بعد بھی پاکستان ٹیم کے پاس سیمی فائنل میں رسائی کے امکانات موجود ہیں۔ اب بنگلہ دیش، جنوبی افریقہ اور نیدرلینڈز کے خلاف واضح مارجن سے کامیابیوں کے ساتھ پاکستان کو یہ بھی دعا کرنی ہے کہ بھارت کو جنوبی افریقہ اور بنگلہ دیش کے خلاف کامیابی ملے تب کہیں ہمیں سیمی فائنل کا ٹکٹ مل سکتا ہے۔