پشاور کے حیات آباد انڈسٹریل اسٹیٹ میں ٹشو پیپر کے کارخانے میں آگ بجھانے کے لیے ریسکیو 1122 کی گاڑیاں ناکافی رہ گئیں، جس کے باعث دیگر اضلاع سے فائر فائٹرز اور گاڑیاں طلب کی گئیں۔
ذرائع کے مطابق، پشاور میں آگ بجھانے کے لیے گاڑیوں کی کمی کی وجہ سے مردان سمیت دیگر اضلاع سے گاڑیاں منگوانا پڑا۔
ریسکیو 1122 کی 18 گاڑیاں اسلام آباد پولیس کی تحویل میں ہیں، جبکہ 100 سے زائد ریسکیو اہلکار بھی اسلام آباد پولیس کی حراست میں ہیں۔ یہ گاڑیاں اور اہلکار پی ٹی آئی کے ڈی چوک احتجاج کے دوران سرکاری تحویل میں لے لیے گئے تھے۔
ترجمان ریسکیو 1122 کے مطابق، ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ پلاسٹک کی وجہ سے آگ پر قابو پانے میں مشکلات پیش آرہی ہیں، اور اس وقت 20 سے زائد گاڑیاں آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی حاجی فضل الٰہی نے کہا کہ سرکاری گاڑیاں اور اہلکار وزیر اعلیٰ کے ساتھ ڈیوٹی پر گئے تھے، جنہیں اسلام آباد پولیس نے غیر قانونی طور پر اپنی تحویل میں لے لیا۔ وزیر اعلیٰ آج بھی چیف جسٹس کی حلف برداری کی تقریب میں گئے تھے۔ اگر ان کی صلح ہو گئی ہے تو وفاقی حکومت کو گرفتار اہلکاروں اور گاڑیوں کو خیر سگالی کے طور پر چھوڑ دینا چاہیے تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبے کو اس وقت ان گاڑیوں اور اہلکاروں کی سخت ضرورت ہے، یہ ایک آفت زدہ اور دہشت گردی سے متاثرہ صوبہ ہے جہاں ان گاڑیوں اور اہلکاروں کی ہر وقت ضرورت پڑ سکتی ہے۔
