پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس، فیصلے کی تاریخ کا اعلان


الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے ممنوعہ فنڈنگ کیس کی فیصلے کی تاریخ کا اعلان کر دیا۔ اکیس جون کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

نومبر دوہزار چودہ میں دائر ہونے والا پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس الیکشن کمیشن میں سات سال سات ماہ تک زیر سماعت رہا۔ نومبر 2014 میں تحریک انصاف کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں درخواست دائر کی۔ انہوں نے الیکشن کمیشن سے یہ کہہ کر تحقیقات کرنے کی استدعا کی کہ تحریک انصاف نے 12 ممالک سے 73 لاکھ ڈالر کی ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔ الیکشن کمیشن نے فنڈنگ کی تحقیقات مارچ 2018 میں اسکروٹنی کمیٹی قائم کر دی۔

اسکروٹنی کمیٹی کے 95 اجلاس ہوئے جن میں 24 بار پی ٹی آئی نے التوا مانگا، 4 بار درخواست گزار کی کمیٹی میں موجودگی کے خلاف درخواستیں دائر کیں، اسکروٹنی کمیٹی نے 20 بار پی ٹی آئی کو دستاویزات فراہم کرنے کے احکامات جاری کیے۔ اگست 2020 میں اسکروٹنی کمیٹی نے الیکشن کمیشن میں اپنی رپورٹ جمع کرائی جسے نامکمل قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا گیا جس کے بعد رواں سال 4 جنوری کو اسکروٹنی کمیٹی نے حتمی رپورٹ الیکشن کمیشن میں جمع کرائی۔

اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کو یورپی اور مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک سے فنڈنگ ہوئی۔ پی ٹی آئی نے 2008 سے 2013 کے دوران نے 14 بینک اکاؤنٹس چھپائے، پی ٹی آئی نے اسکروٹنی کمیٹی رپورٹ کے جواب میں 11 اکاؤنٹس سے اظہار لاتعلقی کیا۔ یہ اکاؤنٹس اسد قیصر ، شاہ فرمان ، عمران اسماعیل ، محمود الرشید ، احد رشید ، ثمر علی خان ، سیما ضیاء ، نجیب ہارون ، جہانگیر رحمان ، خالد مسعود ، نعیم الحق اور ظفر اللہ خٹک نے کھولے تھے۔

دوران سماعت پی ٹی آئی نے 30 مرتبہ التوا مانگا اور 6 مرتبہ کیس کے ناقابل سماعت ہونے یا الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار سے باہر ہونے کی درخواستیں دائر کیں۔الیکشن کمیشن نے 21 بار پی ٹی آئی کو دستاویزات اور مالی ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی۔اس کیس کے لیے پی ٹی آئی نے 9 وکیل تبدیل کیے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More