Urdu
ابتک پاکستان پاکستان تازہ ترین عدالتیں و مقدمے

محسن بیگ کی ایف آئی آر اختیارات کے غلط استعمال کی کلاسک مثال ہے ، عدالت

اسلام آباد: پیکا آرڈیننس کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ محسن بیگ کی ایف آئی آر اختیارات کے غلط استعمال کی کلاسک مثال ہے۔ہتک عزت کو فوجداری قانون میں شامل کرنے کے خطرناک نتائج ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیکا آرڈیننس کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ جو محسن بیگ کی ایف آئی آر ہے یہ اختیارات کے غلط استعمال کی کلاسک مثال ہے۔جس دن شکایت آتی ہے یہ اسی دن گرفتار کر لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ابھی ایف آئی آر پڑھی گئی اس میں ہتک آمیز کوئی چیز نہیں۔ یہ اختیار صرف پبلک آفس ہولڈرز کے مفاد کیلئے کیوں استعمال کیے جاتے ہیں؟محسن بیگ کے کیس میں ڈائریکٹر ایف آئی اے نہیں بتا سکے کہ ان کے خلاف کوئی کیس بنتا ہے۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ جس کتاب کا حوالہ دیا گیا اس کتاب میں کوئی اچھی چیز بھی لکھی گئی ہو گی۔کسی کا ذہن خراب ہے تو وہ کتاب کے اس صفحے کی غلط طور پر تشریح کرے۔کتاب کے اس صفحے کو بھی بہت مثبت طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔پیکا کی سیکشن 21 ڈی محسن بیگ پر کس طرح سے لگ سکتی ہے؟۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہی پوزیشن رہی تو پھر سارے سیاستدان اور وی لاگرز بھی اندر ہوں گے۔کیا پھر سارے سیاست چھوڑ دیں؟آپ اس ملک کو کس طرف لے کر جا رہے ہیں کیا کوئی تنقید نہ ہو؟کس طرح یہ عدالت اس ایف آئی آر کو ٹرائل کیلئے بھیج دے،پوری دنیا میں ہتک عزت کو فوجداری قانون سے نکال دیا گیا ہے، آپ ایک دفعہ ایف آئی اے کے سارے کیسز دیکھ تو لیں۔

اٹارنی جنرل نے چیف جسٹس سے مکالمے میں کہا ہم تمام ا سٹیک ہولڈرز کو ساتھ بٹھا کر فیصلہ کر لیں گے۔نیچرل پرسن کیلئے ایک نمائندے کو شکایت کی اجازت دی جائے گی۔اگر کوئی پردہ نشین خاتون درخواست نہ دے سکے تو اسکا نمائندہ شکایت کرے۔درحقیقت وزیراعظم نے مجھ سے پوچھا کہ یہ کیسے ہوا، میں نے کہا کہ یہ ہماری کی غلطی سے ہوا ہے،پبلک فگر کو یہ کہہ دیں کہ ملک تباہ کر دیا یہ تو نہیں کہا جا سکتا کہ اسکی بیٹی بھاگ گئی۔

چیف جسٹس نےجواب دیا کہ اگر یہ کہیں کہ ملک تباہ کر دیا تو پھر بھی فوجداری کیس نہیں بنتا۔اٹارنی جنرل نے سوال کیا کہ پبلک فگر کے خلاف یہ کہا جائے کہ اسکی بیٹی بھاگ گئی پھر کیا ہو گا؟چیف جسٹس نے جواب دیا کہ اس کے لیے سول قوانین موجود ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو کچھ سوشل میڈیا پر ہو رہا ہے اسکی ذمہ دار سیاسی جماعتیں ہیں۔سیاسی جماعتیں طے کر لیں کہ ان کا کوئی فالور سوشل میڈیا پر بدتمیزی نہیں کرے گا تو یہ سب ختم ہو جائے۔ہم سوشل میڈیا کو ذمہ دار کیوں ٹھہرائیں؟۔

انہوں نے کہا میں کیوں ڈروں کہ سوشل میڈیا پر مجھ پر تنقید کی جا رہی ہے۔میرے لیے عدالت میں کیے گئے فیصلے زیادہ اہم ہیں۔اٹارنی جنرل کہہ رہے ہیں کہ وفاقی حکومت اسٹیک ہولڈرز کو بٹھا کر مشاورت کرے گی۔یہ عدالت ان کیسز کو نمٹا نہیں رہی بلکہ زیرالتوارکھے گی۔ہتک عزت کو فوجداری قانون میں شامل کرنے کے خطرناک نتائج ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ اس سیکشن کے تحت کوئی کارروائی نہ ہو گی۔ہو سکتا ہے کہ سیکشن 20 کو وفاقی حکومت خود ہی قانون سے نکال دے۔پیکا قانون پارلیمنٹ نے بنایا تھا کسی آرڈیننس سے نہیں آیا۔منتخب حکومت نے پیکا کو فوجداری قانون بنایا جب دنیا اسکو فوجداری قانون سے نکال رہی تھی

Related posts

تیسرا ون ڈے: پاکستان نے نیدر لینڈز کو جیت کیلئے 207 رنز کا ہدف دیدیا

Hassam alam

لیڈی ڈاکٹرز کی قابل اعتراض ویڈیوز بنانے والا ڈاکٹر گرفتار

Hassam alam

مہنگائی کا بڑا طوفان آنے والا ہے، حماد اظہر

Zaib Ullah Khan

Leave a Comment