ویب ڈیسک: امریکی خلائی ادارے کی بڑی کامیابی، ناسا کی جیمز ویب خلائی دوربین نے اہم سنگِ میل عبور کر لیا، دوربین نے ستارے پر فوکس کر کے حتمی تصویر حاصل کر لی۔
یہ تصاویر دس لاکھ میل یعنی 16 لاکھ کلومیٹر کی دوری سے بھیجی گئی ہیں، جن میں دور کہکشاں کا ایک روشن ستارہ سورج کی طرح چمکتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے آزمائشی طور پر ایک ستارے کو فوکس کیا تھا اور تصویر کا معیار اُن کی امیدوں سے بھی کہیں زیادہ ہے۔
تاہم ناسا کا کہنا ہے کہ دوربین کو مکمل طور پر فعال اور قابلِ استعمال قرار دینے سے پہلے اب بھی بہت کام باقی ہے۔ ناسا نے یہ دور بین دسمبر کے آخر میں ایک راکٹ کے ذریعے خلا میں روانہ کی تھی، جسے دس لاکھ میل کی دوری پر ایک ایسے مقام پر نصب کیا جانا تھا جہاں سے ان کہکشاؤں کے بارے میں تصویری معلومات حاصل کی جا سکیں، جن کے متعلق زمین سےجاننا ممکن نہیں ہے۔
The stars are aligning…so to speak. ⭐
— NASA (@NASA) March 16, 2022
Our @NASAWebb team has fully aligned the telescope's primary imager with its mirrors, keeping its optics on track to meet or exceed science goals. Tune in at noon ET (16:00 UTC) for an update: https://t.co/F638lywmKI#UnfoldTheUniverse pic.twitter.com/FDTQVlNDUC
تحقیق کا مقصد کائنات کی تخلیق کے راز سے پردہ اٹھانا ہے اور یہ جاننا ہے کہ کائنات کب اور کیسے وجود میں آئی۔ وہ کتنی وسیع ہے اور اس کی انتہا کیا ہے۔ ناسا کی خلائی دوربین نے جس ستارے کی تصویر زمین پر بھیجی ہے، وہ اس سے ایک سو گنا زیادہ واضح اور روشن ہے جتنا کہ زمین سے ایک انسانی آنکھ اسے دیکھ سکتی ہے۔ جس ستارے کی تصویر بھیجی گئی ہے وہ زمین سے دو ہزار نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔