اسلام آباد: وفاقی وزرا سیّد فخر امام اور خسرو بختیار نے الزام عائد کیا ہے کہ سندھ حکومت عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈال رہی ہے، سندھ حکومت کی طرف سے بروقت گندم کی ریلیز نہ ہونے سے کراچی اور دیگر شہروں میں آٹے کی قیمت باقی صوبوں کے مقابلہ میں زیادہ ہے، فرٹیلائزر پر کسی قسم کا نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔
وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ سیّد فخر امام نے وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیارکے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ملکی ضرورت پوری کرنے کیلئے 60 لاکھ ٹن گندم خریدی، آج ہمارے پاس 53 لاکھ ٹن کے ذخائر موجود ہیں جبکہ 13 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کیلئے بک کروالی گئی ہے جس کے بعد ہمارے ذخائر 66 لاکھ ٹن ہو جائیں گے، سندھ نے گندم کی زیادہ امدادی قیمت کا اعلان کیا جو وفاق کی اعلان کردہ گندم کی امدادی قیمت سے زائد تھی، سندھ حکومت کے اس رویہ سے متعلق آئینی حل ڈھونڈ رہے ہیں، سندھ حکومت کی طرف سے بروقت گندم کی ریلیز نہ ہونے سے کراچی اور دیگر شہروں میں آٹے کی قیمت باقی صوبوں کے مقابلہ میں زیادہ ہے۔
وفاقی وزیر خسرو بختیار کا اس موقع پر کہنا تھا کہ کھاد پر کسی قسم کا نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا، یوریا کی قیمت کم کرنے کیلئے اقدامات کیے گئے ہیں کنٹرول ریٹ سے زیادہ قیمت وصول کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ کاشتکاروں کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے کھاد پر 15 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے۔