اسلام آباد: نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ آئین میں اس بات کی گنجائش ہی نہیں کہ پارلیمنٹ بلڈنگ کی “تزئین و آرائش” کے باعث اسمبلی اجلاس تاخیر سے بلایا جائے،ووٹ دینے سے پہلے ارکان پارلیمنٹ کے خلاف آرٹیکل تریسٹھ اے کے تحت کاروائی نہیں ہو سکتی۔
ایک بیان میں شیری رحمان نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل54 کے مطابق آج قومی اسمبلی کا اجلاس ہونا چاہئے تھا، پچیس مارچ کو اجلاس بلا کر اسپیکر نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے، آئین میں اس بات کی گنجائش ہی نہیں کہ پارلیمنٹ بلڈنگ کی “تزئین و آرائش” کے باعث اسیمبلی اجلاس تاخیر سے بلایا جائےاس حوالے سے اسپیکر کے وضاحت ناقابل قبول ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ ارکان پارلیمنٹ پارٹی لیڈر کی مرضی کے بنا ووٹ نہیں دے سکتے اور پارٹی کے حکم پر اجلاس میں شرکت نہیں کر سکتے،حکومت ارکان پارلیمنٹ سے ووٹ کا حق نہیں چھین سکتی،آرٹیکل ترسیٹھ اے بلکل واضح ہے کہووٹ دینے سے پہلے ارکان پارلیمنٹ کے خلاف مطابق کاروائی نہیں ہو سکتی،وزیرعظم اور حکومت ارکان کو ڈرانا دھمکانا بند کرے وزیراعظم نے اپنے ہی ارکان پر پیسے لینے کا الزام لگایا اور دھمکیاں دی،اب ان ہی ارکان کو واپس آنے کی منت سماجت کر رہے، کیا وزیراعظم فیک نیوز پھیلا رہے تھے کیا وزیراعظم ان ارکان کا ووٹ چاہتے ہیں جن پر انہوں نے پیسے لینے کا الزام لگایا۔