پاکستانی قومی ترانے کے خالق ابوالاثر حفیظ جالندھری کی 39 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔ حفیظ جالندھری 14 جنوری 1900ء کو بھارتی ریاست پنجاب کے شہر جالندھر میں پیدا ہوئے تھے اور قیام پاکستان کے بعد انہوں نے لاہور میں مستقل سکونت اختیار کی تھی۔ آپ کا قلمی نام ’ابولاثر‘ تھا۔
حفیظ جالندھری نے اپنی شاعری کے ذریعے مسلمانوں میں جذبہ حریت بیدار کرنے میں بھرپورکردار ادا کیا۔ حفیظ جالندھری کے بڑے کارناموں میں ایک ’شاہنامہ اسلام‘ ہے جو 4 جلدوں میں شائع ہوا جبکہ دوسرا بڑا کارنامہ پاکستان کے قومی ترانے کی تخلیق ہے۔
حفیظ جالندھری کی کئی نظمیں اردو ادب میں شاہکار کا درجہ رکھتی ہیں۔ حفیظ جالندھری کا پہلا مجموعہ کلام 1925 میں “نغمہ زار” کے نام سے شائع ہوااور ملکہ پکھراج کا گیا ہوا گانا “ابھی تو میں جوان ہوں” بھی اسی مجموعہ کا حصہ تھا۔
حفیظ جالندھری کو ان کی خدمات کے اعتراف میں ہلال امتیاز اور صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا ہے۔ حفیظ جالندھری 21 دسمبر 1982ء کو اس جہان فانی سے کوچ کرگئے اور لاہور میں مدفون ہیں۔ آپ کا تخلیق کیا گیا قومی ترانہ رہتی دنیا تک گونجتا رہے گا۔