بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کی پاکستان کے لیے نمائندہ عہدیدار نے کہا ہے کہ پاکستان کو نئے مالی سال کے بجٹ اور آئی ایم ایف کے اہداف کے مابین ہم آہنگی کے لیے ابھی مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔
جرمن ریڈیو کے مطابق پاکستان میں سال 23۔2022 کے لیے 9.5 ٹریلین روپے کا بجٹ گزشتہ جمعے کو پیش کیا گیا تھا۔ اس بجٹ کے بعد ایک اہم مقصد آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط حاصل کرنا بھی ہے۔
گزشتہ حکومت کے دور میں آئی ایم ایف کا پاکستان کے لیے قرضوں کا پروگرام تعطل کا شکار ہو گیا تھا۔ اس وقت عمران خان کی حکومت کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مالی حالات اس بات کی اجازت نہیں دیتے تھے کہ حکومت آئی ایم کے سخت فیصلوں پر عمل درآمد کر سکے۔
آئی ایم کی پاکستان کے لیے نمائندہ ایستھر پیریز روئز کا کہنا ہے، ہمارے ابتدائی اندازے یہ بتاتے ہیں کہ پاکستان کو اس بجٹ کو مضبوط اور مؤثر بنانے کے لیے مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔
پاکستانی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے تیل پر دی جانے والی سبسڈی، کرنٹ اکاؤنٹ میں خسارے اور ٹیکس ادائیگیوں سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔
مفتاح اسماعیل کا تاہم یہ بھی کہنا ہے کہ وہ بجٹ کو آئی ایم ایف کے مطالبات کے مطابق ایڈجسٹ کرتے ہوئے آئی ایم ایف کو قرضے کی بحالی پر رضامند کر سکتے ہیں۔ انتخابات کے جلد انعقاد سے معیشت کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔