اسلام آباد: ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت افغانستان میں انسانی حقوق کے احترام کی بات تو کرتا ہے کیا انسانی حقوق کا احترام مقبوضہ کشمیر پر لاگو نہیں ہوتا۔افغانستان میں بھارت کا کردار بالکل منفی اور افغان امن عمل کو تباہ کرنے والے کا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کا اجلاس چیئر پرسن شیری رحمان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں افغانستان کی طالبان عبوری حکومت،انسانی المیہ کے خدشے، بھارتی پروپیگنڈا اور امریکی ڈپٹی سیکرٹری آف اسٹیٹ کے بیانات پر غور کیا گیا۔
اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ دیتے ہو ئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کا بنیادی نکتہ افغانستان میں قیام امن اور استحکام رہا ہے اور ہماری کوششوں اور کردار کو سراہا گیا ہے۔افغانستان کی صورتحال پر امریکہ، یورپی یونین اور خطے میں افغانستان کے ہمسائے بنیادی شراکت دار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نئی امریکی انتظامیہ نے آغاز میں متعدد اقدامات اٹھا ئے ۔ بائیڈن انتظامیہ پر بے پناہ دباؤ موجود تھا اور وہ اپنی خفت کو مٹانے کے لیے پاکستان کو قربانی کے بکرے کے طور پر دیکھ رہے تھے۔ کوشش کی کہ امریکہ کو قائل کیا جائے کہ وہ افغانستان سے اپنا تعلق برقرار رکھیں اگر ایسا نہ کرتے وہ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کو خلا میسر آتا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر افغانستان میں افراتفری پھیلتی تو ہمیں اس پر تحفظات ہوں گے۔ہم نے باور کرایا کہ ان تحفظات کے مقابلے کےلیے ہم سب مل کر کس طرح کوشش کر سکتے ہیں اورافغانستان پر جو یلغار بن رہی تھی اس کا بہتر انتظام کیا ۔ہم نے افغانستان سے30 ہزار سے زائد لوگوں کے انخلاء میں مدد کی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے دنیا کو قائل کیا کہ طالبان کو تنہا کرنا غلط پالیسی اور انہیں انگیج کرنا ہی درست پالیسی ہو گی اور ہم اس میں کامیاب رہے۔ہم نے تاجک صدر سے کھل کر بات کی کہ ان کے تحفطات کیا ہیں اورہماری کوشش ہے کہ افغان امن مخالف قوتین تاجکستان کو ایک پلیٹ فارم نہ بنا سکیں۔