حیدر آباد: وزیر تعلیم و ثقافت سید سردار شاہ نے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم میں نوے فی صد کام ٹرانسفارمر اور پوسٹنگ کا ہے، ٹیچرز کی بھرتیوں میں بروکرز پیسے لیکر گھوم رہے تھے، موجودہ تعلیمی نصاب جدید دور سے ہم آہنگ نہیں ہے، خستہ حال اسکول کس مُنہ سے وزٹ کروں۔
حیدرآباد کے سندھ میوزیم میں جشن لطیف پروگرام میں خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ معاشرے میں اہم چیلنج تعلیم کا ہے کیوں کہ ہمیں وہ نصاب پڑھایا جارہا ہے جو جدید دور سے ہم آہنگ نہیں اس دور میں بھی ریڈیو کا سبق پڑھایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم یافتہ سماج ہی لطیف کے پیغام سے روشناس ہوسکے گا ۔ بطور وزیر ثقافت پانچ سال ہوئے ہیں جس کے دوران اپنے اداروں کی حالت دیکھی ہے جو بہت خراب ہے میں اسکول وزٹ نہیں کرسکتا کس منہ سے اسکول میں جاؤں جہاں بچے زمین پر بیٹھے ہوں اسکول جاتے وقت خوف آتا ہے کہ زبوں چھت سے ملبہ میرے اوپر گر نا پڑے اس لئے خوامخواہ کا وائسرائے ہوکر گھومنے کا کوئی فائدہ نہیں ہمیں اسٹیج پر کھڑے ہوکر لطیف سے جھوٹے عہد نہیں کرنے چاہیئے۔
سردار شاہ نے کہا کہ وزیر تعلیم آفس میں ننانوے فی صد کام ٹرانسفارمر کا ہوتا ہے یہ محکمہ تعلیم ٹرانسفر پوسٹنگ ڈپارٹمینٹ بنا ہوا ہے ٹیچرز کی بھرتی میں پہلے پچپن مارکس پھر پچاس اور بعد میں پینتالیس اور تینتیس مارکس کی بات کی گئی، تو پھر مارکس کی کیا ضرورت ہے ویسے ہی ٹیچرز بھرتی کر دیتا ہوں، پانچ لاکھ میں سے تیرہ ہزار امیدوار پاس ہوسکے ۔