صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ میں اس وقت قدرتی آفت آئی ہے اور قیامت کا منظر ہے۔ بارشوں نے پورے ملک میں تباہی مچا دی ہے۔ ہماری پہلی ترجیح لوگوں کو ریسکیو کرنا ہے۔
شہباز ہال حیدرآباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ حکومت کی پہلی ترجیح لوگوں کو ریسکیو کرنا ہے۔ پہلے بارش کی تباہ کاریاں تھیں اور اب سیلاب کی تباہ کاریاں ہیں۔سندھ میں اس وقت تین سو اکتالیس اموات رپورٹ ہوئی ہیں جبکہ دو لاکھ ستاسی ہزار سے زائد گھر مکمل تباہ ہوگئے۔چار لاکھ ستاسی ہزار متاثرین امدادی کیمپوں میں موجود ہیں۔ ستاسی لاکھ ایکڑ سے زائد زیرکاشت فصلیں متاثر ہوئی ہیں۔ ساٹھ پل سیلابی وبرساتی پانی کے باعث متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو ہزار تین سو اٹھائیس کلومیٹر تک سڑکیں مکمل تباہ ہوچکے ہیں۔ چھ لاکھ سے زائد خاندان جبکہ پچاس لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔
شرجیل میمن نے کہا کہ مشکل کی گھڑی میں عوام کے لئے سب جماعتوں کو ملکر کام کرنی کی اپیل کرتے ہیں۔ سیاست اور الزام تراشی کے لئے بعد میں موقع مل جائے گا۔ شرجیل انعام نے کہا کہ لوگ سیاسی تنظیموں،این جی اوز اور میڈیا کی طرف دیکھ رہی ہیں۔
شرجیل میمن نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر ہم خیمے اور راشن تقسیم کررہے ہیں۔ سندھ حکومت نے مزید خیموں کے لئے آرڈر دے دیاہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے لاکھوں راشن بیگز کی تقسیم کا آرڈر دیا ہے۔ این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کیجانب سے ملنے والے ستانویں ہزار خیمے تقسیم کر دیے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ مخیر حضرات کے ذریعے پکا ہوا کھانا تقسیم کریں گے۔ ہم متاثرین کو فوری طور ایک ماہ کا راشن دیں گے ممکن ہے دو ماہ کا بھی دیں۔ مخیرحضرات بھی آگے آئیں مشکل وقت میں مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط کہ ہم نے کوئی پیشگی تیاری نہیں کی ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے بھرپور تیاری کی مشینری بھی خریدی پورے سندھ کی انتظامیہ نے ملکر کام کیا۔