اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ سینیٹر شوکت ترین کی جانب سے مزید مہنگائی کے خدشہ کا اظہار، کہتے ہیں کہ ملک میں مہنگائی مزید بڑھ کر چالیس فیصد ہو جائے گی۔ سیاسی عدم استحکام معاشی بحران پیدا کرتا ہے۔ حکومت کو روس سے سستا تیل خریدنے اور ٹارگٹڈ سبسڈی فراہم کرنے کا مشورہ بھی دے ڈالا۔
خیبر پختونخواہ ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ہم نے روس کو خط لکھا تھا ، حکومت کو روس سے سستا تیل لینا چاہیئے تھا اور ٹارگٹڈ سبسڈی دی جاتی مگر اس حکومت نے تاخیر کی اور چھ ہفتے تک کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ اگر پٹرولیم پر لیوی 50 روپے تک کر دی گئی تو ملک میں مہنگائی کا نیا طوفان آجائے گا۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے حکومت سے بجٹ کا جائزہ لینے کا کہا جس کے بعد حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کردیا۔ ان کا موقف تھا کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام معاشی بحران پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے۔کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بائیس ملین ہے۔ یکم جولائی سے گیس اور بجلی کی قیمتیں مزید بڑھیں گی۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ تیل کی کمی کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔ بجلی کی قیمت سینتالیس فیصد بڑھ گئی اور مہنگائی کی شرح اٹھائیس فیصد ہوچکی ہے۔ حکومت نے خانہ پری کے لیے بجٹ پیش کیا۔ مالی خسارہ اکتیس سو ارب سے بڑھ کر اب چھیاسٹھ سو ارب کے مالی خسارہ کا سامنا کرنا ہوگا۔
شوکت ترین کہا کہ ان کی حکومت نے روس کو خط لکھا تھا یہ جا کر سستا تیل لیتے اور سبسڈی دیتے۔ اس وقت مہنگائی کی شرح اٹھائیس فیصد ہے جو بڑھ کر پینتیس سے چالیس فیصد ہو جائے گی۔ آئی ایم ایف نے موجودہ حکومت سے کہا کہ بجٹ آنے تک پیسے نہیں دیں گے۔ وفاقی حکومت کو صوبوں سے سات سو ارب روپے نہیں مل پائیں گے اور آئی ایم ایف نے ریونیو بجٹ ساڑھے سات ہزار ارب بڑھانے کا کہا ہے اب اگلے سال میں مہنگائی کی شرح مزید بڑھے گی۔