مقبوضہ کشمیر کے سیاسی منظرنامے پر پانچ دہائیوں تک بھارتی تسلط کیخلاف مزاحمت کا استعارہ بنے بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کی آج پہلی برسی ہے۔ اپنی مستقل مزاج مزاحمتی جدوجہد اور لمبے عرصے تک قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرتے ہوئے علی گیلانی نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی جدوجہد میں اہم تاریخ رقم کی۔
مقبوضہ کشمیر کے سیاسی منظرنامے پر پانچ دہائیوں تک بھارتی جبر و استبداد کا جوانمردی سے مقابلہ کرنیوالے بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی نے کشمیر کی آزادی کیلئے اپنی زندگی وقف کردی تھی۔ ’’ہم پاکستانی ہیں اورپاکستان ہمارا ہے‘‘ کا نعرہ بلند کرنیوالے استاد علی گیلانی کشمیر کی سیاست میں کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت پر ایک سخت گیر موقف کے حامل سیاستدان سمجھے جاتے تھے۔
سید علی شاہ گیلانی کی ساری زندگی بھارتی زیر تسلط ممقبوضہ وادی جموں و کشمیر کی آزادی کی جدوجہد میں گزری وہ مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کے ساتھ الحاق کی ایک مضبوط ترین آواز تھے وہ بھارتی افواج اور حکومت کے زبردست دباؤ کے باوجود نہ کبھی جھکے اور نہ ڈرے۔ کشمیر کو آزاد کرا کر پاکستان کا حصہ بنانا ان کا مقصد حیات تھا۔
بھارتی حکومت نے علی گیلانی کو ایک عرصہ تک ان کے گھر پر قید کیئے رکھا۔ ان کی عوامی مقبولیت سے خوفزدہ بھارتی حکومت نے کسی کو بھی ان کے جنازے میں شریک نہ ہونے دیا۔ لواحقین کی جانب سے سری نگر کے شہدا قبرستان میں تدفین کی درخواست کے برخلاف انہیں سخت سیکیورٹی میں حیدرپورہ کے قبرستان میں سپرد خاک کردیا۔ علی گیلانی کو کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے انکی بے مثال جدوجہد کے اعتراف میں نشان پاکستان سے بھی نوازا گیا تھا۔