دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی عالمی یوم سرطان منایا جارہا ہے۔ گذشتہ سال پاکستان میں پینسٹھ فیصد شرح اموات کے ساتھ پونے دو لاکھ سے زائد شہری اس موذی مرض سے متاثر ہوئے۔ سرطان سے اموات کی وجہ مرض سے آگاہی اور بروقت تشخیص نہ ہونے سمیت علاج کی سہولیات کا فقدان ہے۔
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی عالمی یوم سرطان کا مقصد کینسر جیسے موزی مرض سے متعلق شعور اجاگر کرنا ہے، دنیا میں سالانہ دو کروڑ افراد کینسر جیسے مرض میں مبتلا ہورہے ہیں جبکہ پاکستان میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے جن میں اموات کی شرح بھی زیادہ ہے۔
نیوکلیئر میڈیسن، اونکولوجی اینڈ ریڈیو تھراپی انسٹیٹیوٹ سے وابستہ ڈاکٹر محمد فہیم کے مطابق جسم کے کسی حصے پر گلٹی، وزن کا مسلسل گرنا، بھوک میں کمی، منہ میں چھالے اور درد بھی کینسر کی علامات ہوسکتی ہیں تاہم فوری تشخیص کے لیے ڈاکٹرز سے رجوع کرنا نہایت اہم ہے۔
کینسر میں مبتلا مریض صحت مند زندگی بسر کرنے کی خواہش کے ساتھ مرض کا بہادری سے مقابلہ کر رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ کینسر لا علاج نہیں ہے۔ ہمت و حوصلہ سے بیماری کا مقابلہ اور اس سے جیت ممکن ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق بر وقت تشخیص سے نوے فیصد کینسر کے مریضوں کا علاج ممکن ہے۔