کومل جزبوں کے لطیف ترجمان ناصر کاظمی کو مداحوں سے بچھڑے پچاس برس بیت گئے۔ ناصر کاظمی غزل کو زندگی بنا کر اسی کی دھن میں دن رات مست رہے۔ ناصر نے غزل کی تجدید کی اور اپنی جیتی جاگتی شاعری سے غزل کا وقار بحال کیا۔
دنیا نے مجھ کو یوں ہی غزل گر سمجھ لیا
میں تو کسی کے حسن کو کم کر کے لکھتا ہوں
اردوشاعری میں تنہائی کا بات ہو یا پھر ہجر اور فراق کی صحبتوں کو ذکر چھڑے، تو اک مانوس اجنبی شاعر ضرور یاد آتا ہے۔
ہجرت کے درد سے آشنا، فراق اور وصال کے کرب سے خفا، اداسی اور تنہائی کی پرچھائی سے خوفزدہ شاعر ناصر کاظمی آٹھ دسمبر انیس سو پچیس کو بھارتی شہر انبالہ میں پیدا ہوئے۔ چودہ اگست انیس اور سینتالیس کو قیام پاکستان کے بعد لاہور منتقل ہوئے اور ریڈیو پاکستان میں بطور سٹاف ایڈیٹر کے خدمات سرانجام دیں۔
ناصر کاظمی کا پہلا شعری مجموعہ برگ نے تھاجو انیس سو باون کو شائع ہوا۔ اس کے علاوہ ناصر کاظمی نے جو شاعری مجموعے اور نثری کتابیں لکھیں ان میں پہلی بارش، نشاط خواب، سر کی چھایہ اور خشک چشمے کے کنارے قابل ذکر ہیں۔
ناصر کاظمی کی زندگی چائے خانوں، باغوں اورخالی سڑکوں پر رتجگوں سے عبارت تھی۔ دو مارچ انیس سو بہتر کو شکستہ پا، ہجر کی رات کا بے نوا مسافر، گئے دنوں کا سراگ لے کر اپنے چاہنے والوں کو تنہا اور سوگوار چھوڑ گیا۔