لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیٹی مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کے حصول کیلئے درخواست قابل سماعت قرار دے دی۔ عدالت نے نیب سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ستائیس ستمبر کو جواب طلب کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیٹی مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کے حصول کیلئے درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد امیر بھٹی، جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس طارق سلیم شیخ پر مشتمل تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ مریم نواز نے درخواست میں موقف اپنایا کہ آئین کے تحت پاسپورٹ قبضے میں رکھنا آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے جبکہ کسی کو بنیادی آئینی حقوق سے غیرمعینہ مدت تک محروم نہیں کیا جاسکتا۔ سات کروڑ روپے بھی سیکیورٹی کیلئے جمع کروا رکھے ہیں اب بھی کہیں فرار نہیں ہوں گی۔ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل دئیے کہ چوہدری شوگر ملزم کی انکوائری سال دو ہزار اٹھارہ میں شروع ہوئی۔
مریم نواز کو اگست دو ہزار انیس کو گرفتار کیا جبکہ پینتالیس دن کا جسمانی ریمانڈ بھی دیا گیا۔ وکیل نے دلائل دئیے کہ مریم نواز کو میرٹ پر ضمانت پر رہائی ملی تھی۔ لاہور ہائیکورٹ نے مریم نواز کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کی جبکہ مریم نواز نے عدالتی حکم پر ضمانت کیلئے سات کروڑ روپے اور پاسپورٹ جمع کروایا۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ مریم نواز پر سات کروڑ کا الزام تھا، اسی لئے انہوں نے رقم جمع کروائی مگر چار سال گزر گئے چوہدری شوگر ملز کا ریفرنس دائر نہیں ہوا۔
چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے ریمارکس دئیے کہ درخواست میں اٹھائے گئے سوالات غور طلب ہیں، مخالف فریقین کا موقف سننا لازم ہے۔ عدالت نے نیب سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ستائیس ستمبر کو جواب طلب کرلیا۔